سعودی عرب میں 3000ڈرائیورز سماعت سے مرحوم ہونے کے باوجود باقاعدہ لائسنس یافتہ ہیں ۔ سٹی پولیس میں حادثات کی تحقیقات کے افسر میجر حسین الوادعی کا کہنا ہے کہ سماعت سے محروم افراد کی اکثریت لائسنس یافتہ ہے اور گاڑی چلاتی ہے۔
بقول میجر حسین ’مستقبل قریب میں ٹریفک اہل کاروں اور افسران کو اشاروں کی زبان سکھانے کے لیے خصوصی کورسز کرائیں جائیں گے تاکہ سماعت سے محروم افراد کو خدمات پیش کرنے میں کسی قسم کی کمی نہ رہے،ٹریفک حادثات کی اہم وجوہات میں تیز رفتاری، ٹریفک کے اصول و ضوابط کی عدم پابندی اور سڑک پر یکدم پیش آنے والی صورت سے خبردار نہ رہنا شامل ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جدہ میں خلیجی ہفتہ ٹریفک کے تحت ٹریفک کی خلاف ورزیوں سے متعلق ایک لیکچر میں کہی۔عربی روزنامےالمدینہ کے مطابق الوادعی نے
واضح کیا کہ زیادہ تر ٹریفک حادثات 17 سے 25 سال کے نوجوانوں کے ساتھ پیش آتے ہیں۔
انہوں نے والدین اور سرپرستوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے بچوں کی نگرانی کریں اور کسی بھی صورت میں بغیر لائسنس کے انہیں ڈرائیونگ کی اجازت نہ دیں۔
ان کے مطابق سڑک پر گاڑیوں سے اسکریچز لگانے والے اکثر نوجوان امتحانوں اور چھٹیوں کے زمانے میں پکڑے جاتے ہیں۔
جدہ کے ڈیف کلب میں ہونے والے اس لیکچر کے دوران الوادعی نے مملکت میں ٹریفک کے کنٹرول کے لیے بنائے جانے والے خودکار نظام "ساہر" کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔
اس نظام کو ڈرائیور حضرات کی خدمات اور ان کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے وضع کیا گیا ہے۔ الوادعی کے مطابق اس نظام کے نتیجے میں حادثات کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔